Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meraj Faizabadi's Photo'

معراج فیض آبادی

1941 - 2013 | لکھنؤ, انڈیا

معراج فیض آبادی کے اشعار

ہمیں پڑھاؤ نہ رشتوں کی کوئی اور کتاب

پڑھی ہے باپ کے چہرے کی جھریاں ہم نے

مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ

میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے

پیاس کہتی ہے چلو ریت نچوڑی جائے

اپنے حصے میں سمندر نہیں آنے والا

جو کہہ رہے تھے کہ جینا محال ہے تم بن

بچھڑ کے مجھ سے وہ دو دن اداس بھی نہ رہے

آج بھی گاؤں میں کچھ کچے مکانوں والے

گھر میں ہمسائے کے فاقہ نہیں ہونے دیتے

یوں ہوا پھر بند کر لیں اس نے آنکھیں ایک دن

وہ سمجھ لیتا تھا دل کا حال چہرہ دیکھ کر

تیرے بارے میں جب سوچا نہیں تھا

میں تنہا تھا مگر اتنا نہیں تھا

شاعری میں میرؔ و غالبؔ کے زمانہ اب کہاں

شہرتیں جب اتنی سستی ہوں ادب دیکھے گا کون

زندگی دی ہے تو جینے کا ہنر بھی دینا

پاؤں بخشیں ہیں تو توفیق سفر بھی دینا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے