معراج فیض آبادی کے اشعار
ہمیں پڑھاؤ نہ رشتوں کی کوئی اور کتاب
پڑھی ہے باپ کے چہرے کی جھریاں ہم نے
مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے
-
موضوع : والد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پیاس کہتی ہے چلو ریت نچوڑی جائے
اپنے حصے میں سمندر نہیں آنے والا
جو کہہ رہے تھے کہ جینا محال ہے تم بن
بچھڑ کے مجھ سے وہ دو دن اداس بھی نہ رہے
آج بھی گاؤں میں کچھ کچے مکانوں والے
گھر میں ہمسائے کے فاقہ نہیں ہونے دیتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں ہوا پھر بند کر لیں اس نے آنکھیں ایک دن
وہ سمجھ لیتا تھا دل کا حال چہرہ دیکھ کر
تیرے بارے میں جب سوچا نہیں تھا
میں تنہا تھا مگر اتنا نہیں تھا
شاعری میں میرؔ و غالبؔ کے زمانہ اب کہاں
شہرتیں جب اتنی سستی ہوں ادب دیکھے گا کون
-
موضوع : میر تقی میر
زندگی دی ہے تو جینے کا ہنر بھی دینا
پاؤں بخشیں ہیں تو توفیق سفر بھی دینا
-
موضوع : پارلیمنٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ