Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

معراج نقوی کے اشعار

11
Favorite

باعتبار

نیند میں بھی ہے شرم چہرے پر

خواب میں مجھ سے مل رہی ہو کیا

جب سے دیکھا ہے اس کے چہرے کو

تتلیاں اڑ رہی ہیں آنکھوں میں

ہم ترے ہجر کی سبھی راتیں

پی کے سگریٹ گزار دیتے ہیں

میری آنکھوں سے دیکھنے والے

اس کو بے حد حسین کہتے ہیں

ہر ایک بار وفاؤں پہ ضرب لگتی ہے

ہر ایک بار مرا پیار ہار جاتا ہے

کچھ آستینوں کی مجبوریاں بھی ہوتی ہیں

خوشی سے اپنی بھلا سانپ کون پالتا ہے

کیا کرتے اس سے ہاتھ ملا کر بتائیے

دل کیسے ملتا جس سے طبیعت نہیں ملی

یہ عشق جذبۂ روحانیت ہے مانتا ہوں

مگر تو جسم کی مجبوریاں بھی سمجھا کر

وقت کے ساتھ حسن ڈھلتا ہے

تم مگر اب بھی خوبصورت ہو

بد سلوکی پہ تری ہم سے روایت کے امین

اب تجھے لوٹ کے گالی بھی نہیں دے سکتے

اپنی رسوائیوں سے کیسے بچیں

لوگ اخبار بھی تو پڑھتے ہیں

میری ناکامیاں ہیں میری مگر

میری شہرت میں سب کا حصہ ہے

تجھ کو حق ہے تو دل دکھا میرا

میں تجھے پیار بھی تو کرتا ہوں

آپ کی تلخیاں بھی سہ لوں گا

مجھ کو عادت ہے زہر پینے کی

خود کشی بھی حرام ہے یا رب

دل کی وحشت کا کیا علاج کروں

زمیں کے چہرے پہ اے خون ملنے والو سنو

زمیں ہلی تو تمہیں خاک میں ملا دے گی

تم مرے خواب میں نہیں آنا

ٹوٹ جاتے ہیں میرے خواب سبھی

ان سمجھ داروں میں کوئی تو مری بات سنے

ان سمجھ داروں میں اک شخص تو پاگل نکلے

وہ مجھ کو ڈستا ہے پر زہر چھوڑتا ہی نہیں

لحاظ رکھتا ہے کچھ آستیں میں پلنے کا

جانے کیا حشر ہو ان موم صفت لوگوں کا

ان دنوں وقت کے سورج میں تمازت ہے بہت

ظلم کی ابتدا پہ ختم ہوئی

ضبط کی میرے انتہا آخر

پہلے ہنسنے تو دو مصیبت پر

پھر یہ سوچیں گے کیا کیا جائے

اس قدر اعتبار ٹھیک نہیں

تم مجھے جانتی ہی کتنا ہو

میری خاطر وہ کسی اور کو چھوڑ آیا ہے

اب کسی اور کی خاطر وہ مجھے چھوڑے گا

جانے کیوں ہجر کے سبھی موسم

تیرے لہجے میں بات کرتے ہیں

میری بینائی چھین لی جس نے

آپ بھی وہ ہی خواب دیکھتے ہو

اس کو دیکھو کبھی اداسی میں

کس بلا کی حسین لگتی ہے

پھر وہی ضد کہ دل کو سمجھا لو

دل مری بات مانتا کب ہے

Recitation

بولیے