مرزا مائل دہلوی کے اشعار
تجھ کو دیکھا نہ ترے ناز و ادا کو دیکھا
تیری ہر طرز میں اک شان خدا کو دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے کافر ہی بتاتا ہے یہ واعظ کمبخت
میں نے بندوں میں کئی بار خدا کو دیکھا
-
موضوع : واعظ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تلخی تمہارے وعظ میں ہے واعظو مگر
دیکھو تو کس مزے کی ہے تلخی شراب میں
مانیں جو میری بات مریدان بے ریا
دیں شیخ کو کفن تو ڈبو کر شراب میں
-
موضوع : شراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مائل کو جانتے بھی ہو حضرت ہیں ایک رند
کیا اعتبار آپ کے روزے نماز کا
عشق بھی کیا چیز ہے سہل بھی دشوار ہے
ان کو ادھر دیکھنا مجھ کو ادھر دیکھنا
ایمان جائے یا رہے جو ہو بلا سے ہو
اب تو نظر میں وہ بت کافر سما گیا
نہ کعبہ ہی تجلی گاہ ٹھہرایا نہ بت خانہ
لڑانا خوب آتا ہے تمہیں شیخ و برہمن کو
ملیں کسی سے تو بد نام ہوں زمانے میں
ابھی گئے ہیں وہ مجھ کو سنا کے پردے میں
توبہ کے ٹوٹتے کا ہے مائلؔ ملال کیوں
ایسی تو ہوتی رہتی ہے اکثر شباب میں
دل کیا نگاہ مست سے مے خانہ بن گیا
مضمون عاشقانہ بھی رندانہ بن گیا
تمہیں سمجھائیں تو کیا ہم کہ شیخ وقت ہو مائل
تم اپنے آپ کو دیکھو اور اک طفل برہمن کو
عظمت کعبہ مسلم ہے مگر بت کدہ میں
ایک آرام یہ کیسا ہے کہ کچھ دور نہیں