محمد حسنین پرویز کے اشعار
شعر کہنے پہ بڑی داد ملی ہے مجھ کو
ہائے افسوس کہ اشعار کو سمجھا جاتا
کسی نے گن کے بتائے تو دل ہی ڈوب گیا
کبھی یہ رنگ تمہارے مجھے بھی ازبر تھے
خدا کے ہاتھ میں اپنی یہ ڈور کتنی ہے
میں ہر قدم پہ ہوئے سانحے پہ سوچتا ہوں
میں اس کو چومتا رہتا تھا اس سلیقے سے
کہ میرے ہونٹ پہ سرخی نہ آئے گالوں کی
شعر کہنا بھی تو زخموں کی نمائش ہے میاں
داد ملنے پہ مرے زخم ہرے ہوتے ہیں
اس اذیت کو مرے یار کہاں جانتے ہیں
میں بدلتے ہوئے ماحول میں ڈھل جاتا ہوں