Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

محمد ناظر علی ناظر

محمد ناظر علی ناظر کے اشعار

اسیران قفس پر ظلم تو صیاد کرتے ہیں

کہ ان کے پر کتر لیتے ہیں تب آزاد کرتے ہیں

خدا کی شان کہ ہم کو اٹھا کے محفل سے

رقیب بیٹھے ہیں زانو ترا دبائے ہوئے

کوچۂ یار میں جانے کی کبھی خو نہ گئی

ٹھوکریں کھا کے بھی سنبھلے نہ سنبھلنے والے

امنگوں پر ہے اب ان کی جوانی

خوش آئے کیوں نہ اترانا کسی کا

کوئی اس بت سا زمانہ میں نہیں

یوں تو دیکھے ہیں طرحدار بہت

شرر نالۂ بلبل سے لگی ان میں آگ

جو شجر باغ میں تھے پھولنے پھلنے والے

ہے یہ تاکید کہ ہم کو نہ ستائے کوئی

کیسے پھر ان کو کلیجے سے لگائے کوئی

پھڑک پھڑک کے قفس میں یہ کہتی تھی بلبل

کہ ذرہ ذرہ ہے گلشن کا آشنا میرا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے