تخلص : 'محسنؔ'
اصلی نام : عبدالرحمٰن
پیدائش : 29 Sep 1932 | بھوپال, مدھیہ پردیش
وفات : 17 Jan 2007
اب کے موسم میں یہ معیار جنوں ٹھہرا ہے
سر سلامت رہیں دستار نہ رہنے پائے
محسن بھوپالی 29 ستمبر 1932 کو پیدا ہوئے تھے
جناب محسن بھوپالی کی شعر گوئی کا آغاز 1948ءسے ہوا اور وہ کم و بیش ساٹه سال تک ادب کے میدان میں فعال رہے۔ اس دوران ان کی جو کتابیں اشاعت پذیر ہوئیں میں شکست شب، جستہ جستہ، نظمانے، ماجرا، گرد مسافت، قومی یک جہتی میں ادب کا کردار، حیرتوں کی سرزمین، مجموعہ سخن، موضوعاتی نظمیں، منظر پتلی میں، روشنی تو دیئے کے اندر ہے، جاپان کے چار عظیم شاعر، شہر آشوب کراچی اور نقد سخن شامل ہیں۔ محسن بھوپالی کویہ منفرد اعزاز بھی حاصل تھا کہ 1961ءمیں ان کے اولین شعری مجموعے کی تقریب رونمائی حیدرآباد سندھ میں منعقد ہوئی ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اردو میں لکھی جانے والی کسی کتاب کی پہلی باقاعدہ تقریب رونمائی تھی جس کے کارڈ بھی تقسیم کئے گئے تھے۔
محسن بھوپالی اردو کے ایک مقبول شاعر تھے ۔ وہ ایک نئی صنف سخن نظمانے کے بھی موجد تھے۔ ان کی زندگی میں ہی ان کے کئی قطعات اور اشعار ضرب المثل کا درجہ حاصل کرگئے تھے خصوصاً ان کا یہ قطعہ توان کی پہچان بن گیا تھا اور ہر مشاعرے میں ان سے اس کے پڑھے جانے کی فرمائش ہوتی تھی۔
تلقین اعتماد وہ فرمارہے ہیں آج
راہ طلب میں خود جو کبھی معتبر نہ تھے
نیرنگی سیاست دوراں تو دیکھیے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے
جناب محسن بھوپالی کا انتقال 17 جنوری 2007 کو کراچی میں ہوا . وہ پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں.