مصطفٰی ارباب 1967 میں سندھ پاکستان کے ایک گانو میں پیدا ہوئے۔سندھ یونی ورسٹی سے اُردو میں ایم اے کیا۔ آج کل میر پور خاص میں قیام ہے اور درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔لکھنے کا آغاز 1984 میں افسانہ نگاری سے کیا۔ پھر شاعری کی طرف متوجہ ہوئے۔1991 میں نثری نظموں کی کتاب خواب اور آدمی شائع ہوئی۔نئی کتاب پا بُریدہ نظمیں زیرِ ترتیب ہے۔اردو کے علاوہ سندھی میں بھی لکھتے ہیں۔سندھی کے مترجم کے طور پر بھی شناخت رکھتے ہیں۔پاک و ہند کے معروف رسائل میں تخلیقات شائع ہوتی رہی ہیں۔
مصطفی ارباب کی نظمیں راست زبان میں زندگی کے گہرے، شدید تجربوںکو بڑی سادگی ،بے ساختگی اور برجستگی کے ساتھ بیان کرجاتی ہیں۔ان کی نظمیں بظاہر کسی بھی شاعرانہ تصنع ،تمثیل ،تشبیہ، استعارہ یا علامت کے شعوری استعمال سے گریزاں معلوم ہوتی ہیں۔ نظم اپنےمعنی کی شفافیت کے ساتھ آپ کے پاس براہ راست اس طرح پہنچتی ہے کہ کبھی کبھی آپ کو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ شاعری سے نثر کے علاقے میں داخل ہو گئے ہیں کہ یہ غنائیت سےتقریباً عاری ہوتی ہیں۔ لیکن ایک چیزشعری تاثیریت ہوتی ہےجوشاعری اور نثر کو ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے، وہ آپ کو دوبارہ نثر سے شاعری کےعلاقے میں لے جاتی ہے اور آپ کو صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہ سرتاسر شاعری ہے۔