سید مظفر علی نام، اسیر تخلص، ۱۸۰۰ء میں امیٹھی (یوپی) میں پیدا ہوئے۔ فارسی کی کتابیں اپنے والد سے اور عربی صرف ونحو اپنے چچا اور علمائے فرنگی محل سے لکھنو میں پڑھیں۔ مصحفی کے شاگرد تھے۔ نصیرالدین حیدر، امجد علی شاہ اور واجد علی شاہ کے دور حکومت میں مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ واجد علی شاہ نے’تدبیر الدولہ مدبر الملک بہادر جنگ‘ کا خطاب عنایت کیا۔ بادشاہ کبھی کبھی ان سے مشورہ سخن کرتے تھے۔ جب بادشاہ(واجد علی شاہ) کلکتہ جانے لگے تو انھوں نے رفاقت منظور نہ کی جس سے بادشاہ آزردہ خاطر ہوئے۔زوال سلطنت اودھ کے بعد رام پور میں نواب یوسف علی خاں اور نواب کلب علی خاں کے دربار سے منسلک رہے۔۶؍فروری ۱۸۸۲ء کو لکھنؤ میں انتقال ہوا۔امیر مینائی ،ریاض خیرآبادی اور شوق قدوائی ان کے مشہور تلامذہ ہیں۔ چھ دیوان اردو کے چھوڑے جن میں چار چھپ چکے ہیں۔ ایک دیوان فارسی، ایک مثنوی، ’’درۃ التاج‘‘ اور رسالہ عروض بھی شائع ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ مرثیے اور قصائد بھی بہت سے لکھے۔