Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Muzaffar Ali Aseer's Photo'

مظفر علی اسیر

1800 - 1882 | لکھنؤ, انڈیا

مظفر علی اسیر کا تعارف

تخلص : 'اسیر لکھنوی'

اصلی نام : مظفر علی خان

پیدائش :امیٹھی, اتر پردیش

وفات : 06 Feb 1882

رشتہ داروں : مصحفی غلام ہمدانی (استاد)

سید مظفر علی نام، اسیر تخلص، ۱۸۰۰ء میں امیٹھی (یوپی) میں پیدا ہوئے۔ فارسی کی کتابیں اپنے والد سے اور عربی صرف ونحو اپنے چچا اور علمائے فرنگی محل سے لکھنو میں پڑھیں۔ مصحفی کے شاگرد تھے۔ نصیرالدین حیدر، امجد علی شاہ اور واجد علی شاہ کے دور حکومت میں مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ واجد علی شاہ نے’تدبیر الدولہ مدبر الملک بہادر جنگ‘ کا خطاب عنایت کیا۔ بادشاہ کبھی کبھی ان سے مشورہ سخن کرتے تھے۔ جب بادشاہ(واجد علی شاہ) کلکتہ جانے لگے تو انھوں نے رفاقت منظور نہ کی جس سے بادشاہ آزردہ خاطر ہوئے۔زوال سلطنت اودھ کے بعد رام پور میں نواب یوسف علی خاں اور نواب کلب علی خاں کے دربار سے منسلک رہے۔۶؍فروری ۱۸۸۲ء کو لکھنؤ میں انتقال ہوا۔امیر مینائی ،ریاض خیرآبادی اور شوق قدوائی ان کے مشہور تلامذہ ہیں۔ چھ دیوان اردو کے چھوڑے جن میں چار چھپ چکے ہیں۔ ایک دیوان فارسی، ایک مثنوی، ’’درۃ التاج‘‘ اور رسالہ عروض بھی شائع ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ مرثیے اور قصائد بھی بہت سے لکھے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے