نثار اٹاوی
غزل 2
اشعار 26
یقیناً رہبر منزل کہیں پر راستا بھولا
وگرنہ قافلے کے قافلے گم ہو نہیں سکتے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
آ دوست ساتھ آ در ماضی سے مانگ لائیں
وہ اپنی زندگی کہ جواں بھی حسیں بھی تھی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کتنے پر ہول اندھیروں سے گزر کر اے دوست
ہم ترے حسن کی رخشندہ سحر تک پہنچے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
یہ بھی ہوا کہ در نہ ترا کر سکے تلاش
یہ بھی ہوا کہ ہم ترے در سے گزر گئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
صبح بچھڑ کر شام کا وعدہ شام کا ہونا سہل نہیں
ان کی تمنا پھر کر لینا صبح کو پہلے شام کرو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے