نشانت شری واستو نایاب
غزل 15
اشعار 18
دھوپ جھمکے پہ جب پڑی اس کے
ڈر کے سورج نے پھیر لی آنکھیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
چوڑیاں کیوں اتار دیں تم نے
صبحیں کتنی اداس رہتی ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کوئی ایسی دوا دے چارہ گر
بھول جاؤں میں آشنا چہرے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ہم اداسی کے پرستار سہی
ہنستے چہروں کو دعا دیتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
حفاظت ہر کسی کی وہ بڑی خوبی سے کرتا ہے
ہوا بھی چلتی رہتی ہے دیا بھی جلتا رہتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے