عبید حارث کے اشعار
تہہ بہ تہہ کھلتی ہی رہتی ہے سدا
میرؔ کے دیوان سی ہے زندگی
وقت بدلا سوچ بدلی بات بدلی
ہم سے بچے کہہ رہے ہیں ہم نئے ہیں
ہم کتابوں میں جسے پاتے ہیں حارثؔ
آدمی ویسا کوئی ملتا کہاں ہے
کھولو نہ کوئی عیب کسی کا بھی یہاں پر
آسیب کو مل جائے گا دروازہ کھلا سا