قصری کانپوری کے اشعار
کوئی منزل کے قریب آ کے بھٹک جاتا ہے
کوئی منزل پہ پہنچتا ہے بھٹک جانے سے
آپ حق گوئی کی جو چاہیں سزا دیں مجھ کو
آپ خود جیسے ہیں ویسا ہی کہا ہے میں نے
یہ کون شخص ہے اس کو ذرا بلاؤ تو
یہ میرے حال پہ کیوں مسکرا کے گزرا ہے
غلط ہے آپ کا اندازۂ نظر قصریؔ
برا ضرور ہوں پر اس قدر برا بھی نہیں
جب سے اک شخص میرے دھیان میں ہے
کتنی خوشبو مرے مکان میں ہے
اپنے کاندھوں سے اٹھائے ہوئے حالات کا بوجھ
راستے چیخ پڑے لوگ جدھر سے گزرے
یہی ہے رسم زمانہ تو پھر گلہ کیسا
کوئی جلائے چراغوں کو اور بجھائے کوئی