راز یزدانی کے اشعار
سزا کے جھیلنے والے یہ سوچنا ہے گناہ
کوئی قصور بھی تجھ سے کبھی ہوا کہ نہیں
ٹھہر کے تلووں سے کانٹے نکالنے والے
یہ ہوش ہے تو جنوں کامیاب کیا ہوگا
اگر گناہ کے قصے بھی کہہ دیئے تجھ سے
گناہ گار کو یا رب ثواب کیا ہوگا
وہ سامنے سر منزل چراغ جلتے ہیں
جواب پاؤں نہ دیتے تو میں کہاں ہوتا