سعید سعدی سچےجذبوں کے ابھرتے ہوئے شاعر ہیں۔1975 میں شاعر محبت و عظیم صوفی بزرگ حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی دھرتی سندھ کےعلاقہ سکھر میں پیدا ہوے ۔دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر واقع سکھر عربی زبان کے لفظ سقرسے نکلا ہے جس کا مطلب سخت یا شدید کے ہیں۔ سکھر کو درياءَ ڈنو یا دریا کا تحفہ بھی کہا جاتاہے۔ دریائے سندھ سے دو دریا یعنی بحرین کی ہجرت کی برکت سے بزرگ استاد شاعر سعید قیسسے ملاقات ہوئی اور آپ کی محبت اور شفقت سے شعری ذوق پروان چڑھا. بحرین میں ہی معظم سعید جیسے شاعر کی صحبت میسر آئی جنہوں نے ان کی علمی اور ادبی صلاحیتوں کو جلا بخشی۔سید سعدی کے فن پر تو اساتذہِ نقد و نظر ہی روشنی ڈالیں گے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاعری سعدی کے لیے شوق ہے، نہ وقت گزاری کا ذریعہ، بلکہ یہ ان کے لیے اس مراقبے سےکشف کا اظہار ہے جو انہوں نے سکھر سے بہاولپور ،رحیم یار خان سے بحرین کی ہجرت میں کیا۔سعید سعدی نے خواجہ فرید کالج رحیم یار خان سے گریجوایشن اور الخیر یونیورسٹی اسلام آبادکیمپس سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کیا ۔ ادارۂ فروغِ قومی زبان (مقتدرہ قومی زبان) کی Urdu Computerization and Standardization of Urdu Unicode کمیٹی کے رکن رہے ۔ شاعری کا آغاز کالج کے زمانے میں آزاد نظم سے کیا اور کالج کی بزم ادب کے جنرل سیکریٹری رہے .٢٠٠١ سے بحرین میں مقیم ہیں۔