سنتوکھ رائے بیتاب کے اشعار
نہ رہے باغ جہاں میں کبھی آرام سے ہم
پھنس گئے قید قفس میں جو چھٹے دام سے ہم
چشم بد دور عجب خوش قد و قامت ہوگا
ابھی فتنہ ہے کوئی دن میں قیامت ہوگا
خدا کسی کو گرفتار زلف کا نہ کرے
نصیب میں کسی کافر کے یہ بلا نہ کرے
آہ دی سینے میں آتش کون سی بے درد نے
دل سے لے کر منہ تلک امڈا ہوا اک درد ہے
اپنے مذہب میں ہے اک شرط طریق اخلاص
کچھ غرض کفر سے رکھتے ہیں نہ اسلام سے ہم
محبت کی بھی کیا ہوتیں نہیں اے ہم نشیں راہیں
کہ خوباں یوں ہمیں دکھ دیں، ہم ان کو اس طرح چاہیں
گو کہ تجھ لطف کے قابل دل رنجور نہیں
پر تری بندہ نوازی سے یہ کچھ دور نہیں