Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Shafiq Jaunpuri's Photo'

شفیق جونپوری

1902 - 1963 | جون پور, انڈیا

شفیق جونپوری کا تعارف

تخلص : 'شفیق'

اصلی نام : ولی الد ین صدیقی

پیدائش : 26 May 1902 | جون پور, اتر پردیش

وفات : 05 Mar 1963

آ گیا تھا ایک دن لب پر جفاؤں کا گلا

آج تک جب ان سے ملتے ہیں تو شرماتے ہیں ہم

شفیق جونپوری اردو کے ان شاعروں میں سے ہیں جن کی شاعری کا رشتہ اپنے عہد کے سیاسی ، سماجی اور تہذیبی مسائل سے بہت گہرا اور بہت تخلیقی رہا ہے۔ نظموں کے علاوہ ان کی غزلوں میں بھی یہ عصری حسیت مخلتف انداز میں نظر آتی ہے۔ انہوں نے غزل کی کلاسیکی لفظیات کو نئے معنیاتی نظام سے ہم آہنگ کرنے کی شاندار کوشش کی ہے۔ اپنی انہیں خصوصیات کی وجہ سے شفیق اپنے وقت میں بہت مشہور اور مقبول ہوئے۔

شفیق جونپوری (اصل نام ولی الدین) 26 مئی 1902 کو پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کا زیادہ موقع نہیں ملا۔ چھوٹی سی عمر میں ہی روزگار کے مسائل میں پھنس گئے لیکن شاعری کا شوق روز بروز بڑھتا گیا۔ حفیظ جونپوری ، نوح ناروی اور حسرت موہانی سے کلام پر اصلاح لی۔ شفیق کے شعری مجموعے : تجلیات ، بانگ جرس ، حرمت عشق ، شفق ، طوبی ، سفینہ ، فانوس ، خرمن ، شانہ ، نے ۔ شفیق نے دو سفرنامے بھی لکھے ۔ ’حجاز نامہ‘ اور ’خاتم‘ ۔ یہ دونوں سفرنامے اپنے خوبصورت اسلوب کی بنا پر بہت دلچسپی کے ساتھ پڑھے گئے۔



موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے