شہباز راجہ کے اشعار
وہ سر محفل بڑھاتے جا رہے ہیں گفتگو
میں مگر کترا رہا ہوں بات کی تفصیل سے
کہیں بھی خود کو کبھی بے نشاں نہ ہونے دیا
سفر کٹھن تھا مگر رائیگاں نہ ہونے دیا
آسماں در آسماں اسرار مجھ پر کھل گئے
میں اڑایا جا رہا ہوں شہ پر جبریل سے
گوارا کیسے کریں اس کی تمکنت شہبازؔ
کہ کچھ تو ہم بھی ہوا اپنے سر میں رکھتے ہیں
حاصل کن بھی نگاہوں کا اشارہ تو نہیں
یہ جو دل مجھ میں دھڑکتا ہے تمہارا تو نہیں