شکیل شاہ کے اشعار
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں
میں اپنے شہر کا سب سے بڑا فسادی ہوں
مری زندگی بھی عجیب ہے اسے کیا کہوں اسے کیا کہوں
کوئی دور ہے نہ قریب ہے اسے کیا کہوں اسے کیا کہوں
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں
میں اپنے شہر کا سب سے بڑا فسادی ہوں
کب تیروں سے تلواروں سے ڈرتا ہوں
شہر کے پیلے اخباروں سے ڈرتا ہوں
میں اک چراغ مجھے کام رات بھر سے ہے
مسافروں کی تو پہچان ہی سفر سے ہے