شہلا کلیم کے اشعار
کوزہ گر کس کو میسر رہی فرصت تیری
کیوں ہمیں چاک سے عجلت میں اتارا تو نے
بزم فلک میں کون ہے اس کی رعنائی کا محرم راز
کس کو اپنے دامن دل کے داغ دکھائے گا مہتاب
کیا پا سکے گی دنیا ہمارے دکھوں کا رمز
روتے ہیں قہقہوں سے تو ہنستے ہیں پھوٹ کے
اے نقش گر یقین کر اچھا نہیں بنا
لا پھر سے کائنات کا نقشہ بناؤں میں
بچوں کے ہاتھ میں بھلا دیتے ہیں ایسی چیز
دیکھو خراب ہو گئی مجھ سے یہ زندگی
پلٹ کے ہرزہ سراؤں کو کس لیے دوں جواب
بھلا بتاؤ یہ لائق ہیں منہ لگانے کے
اگر میں چاہوں بس اک چال سے الٹ دوں بساط
مجھے خبر ہے کہاں کس نے داؤ کھیلا ہے
شکستگی تھی کچھ ایسی کہ کوزہ گر میرا
بنا کے مجھ کو بڑی دیر تک اداس رہا
حاصل ہوا ہے تجھ کو مجھی سے شعور ذات
میں تیرا آئنہ ہوں مرا احترام کر