Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شبھم شب کے اشعار

ماں خوش ہے کہ آخر بچے سیکھ گئے ہیں خوش رہنا

بچے خوش ہیں سیکھ گئے ہیں درد چھپانا اچھے سے

میں وہ تو بھول بیٹھا ہوں جو مجھ کو یاد رکھنا تھا

مگر جو بھول جانا تھا مجھے وہ یاد ہے اب تک

محبت یہ نہیں کہتی کہ اس کو باندھ کر رکھ لیں

کسی پنچھی کو اڑتا دیکھ کر جلتے نہیں ہیں ہم

یہ آخر ہے یہ آخر ہے یہ آخر ہے یہ آخر

اس کے ہر اک ظلم کو میں نے آخر سمجھا بھول ہوئی

کسی سے تم نہیں کرتے کوئی تم سے نہیں کرتا

مگر بس بات کرنے سے بہت کچھ ٹھیک ہوتا ہے

مجھے نفرت تھی جس کردار سے اب تک کہانی میں

اسی کردار کے مرنے پہ اب رونے لگا ہوں میں

نشہ کر لیں نشے کاٹیں منائیں ہجر یادوں کا

ہمیں ماں باپ نے اس واسطے تھوڑے ہی پالا تھا

سب سمجھانے آ جاتے تھے پر بوڑھی شبری کے دکھ کو

رام نہیں آئے تھے تب تک سننے والا کوئی نہ تھا

ہماری ناؤ کی قسمت میں شاید

کسی بوڑھے شجر کی بد دعا ہے

Recitation

بولیے