سید صباحت واسطی کے اشعار
نشانہ چوک بھی جائے بھروسہ چوٹ کھاتا ہے
کوئی بھی وار سمجھو تو کبھی خالی نہیں جاتا
رات سے ہونے لگی ہے ہائے گھبراہٹ مجھے
چونک اٹھتا ہوں جو آئے نیند کی آہٹ مجھے
اپنی نظریں ہیں اپنے چہرے پہ
کوئی اپنے سوا نہیں رہتا
دل سے کھیلا ہے کھلونوں نے بہت
ہم کھلونوں کے کھلونے نکلے
جل کے پروانہ جہاں راکھ بنے
شمع کی اور وہاں ساکھ بنے
نظر اک زاویے کی ترجماں ہے
یہ جو تسخیر منظر ہے گماں ہے