سید سروش آصف کو شاعری وراثت کے طور پر ملی۔ گھر میں شاعرانہ ماحول اور کتابوں کے مطالعہ کی بنا پر شعری ذوق پروان چڑھا۔ مسلسل مشق سے فن میں نکھار آتا گیا۔ آپسی رشتوں اور سماجی نظام کی شکست کو اپنی شاعری میں خوبصورت طریقے سے برتا ہے۔ وطن کی یاد اور مٹی کی سوندھی مہک انھیں اپنی طرف راغب کرتی ہے۔ انھوں نے چھوٹی چھوٹی بحروں میں مسلسل ایسے شعر کہے کہ ہمارے اجتماعی حافظے میں محفوظ ہیں۔ شعروں میں کوءی اضافت اور ترکیبوں سے حتی الامکان پرہیز کرتے ہیں جو ان کی سادہ بیانی کی دلیل ہے۔
پیشے سے ابو ظہبی میں بینک افسر ہیں۔ ہندوستان اور دبءی کی ادبی فضا میں متواتر اپنا کلام سناتے رہتے ہیں۔ گذشتہ کچھ برسوں کی شعری تاریخ میں ان کا ذکر اور نام کافی اہمیت کا حامل ہے۔