طالب حسین طالب کے اشعار
آج پھر چاند دیر سے نکلا
تم نے پھر دیر کر دی آنے میں
دیکھ کر تم کو حیرتی ہوں میں
کس قدر حسن ہے زمانے میں
میں چاند بھیج رہا ہوں کہ تم کو دیکھ آئے
تمہارے شہر میں اب شام ہو گئی ہوگی
کسی کا ملنا، بچھڑنا اور ایک دو باتیں
تمام سلسلہ زیب قلم نہ کر پایا
مال و زر کی قدر کیا؟ خون جگر کے سامنے
اہل دنیا ہیچ ہیں اہل ہنر کے سامنے
پھر مرا دھیان گیان ٹوٹ گیا
پھر تری بھوک مارتی ہے مجھے