ترکش پردیپ
غزل 11
اشعار 14
آج پھر خود سے خفا ہوں تو یہی کرتا ہوں
آج پھر خود سے کوئی بات نہیں کرتا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اور بھٹکیں گے تو کچھ اور نیا دیکھیں گے
ہم تو آوارہ پرندے ہیں ہمارا کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تجھے گلے سے لگا کے بھی دیکھا جائے گا
ابھی تو مجھ کو ترا انتظار کرنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
حسن ہوتا ہے کسی شے کا کوئی اپنا ہی
اور پھر دیکھنے والے کی نظر ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میرا پنجرہ کھول دیا ہے تم بھی عجیب شکاری ہو
اپنے ہی پر کاٹ لیے ہیں میں بھی عجیب پرندہ ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے