تصویر دہلوی کے اشعار
ایسا ترے فراق میں بیمار ہو گیا
میں چارہ گر کی جان کو آزار ہو گیا
تمنا جو نہ رکھتا ہو جھکائے وہ نظر کس سے
اسے شادی و غم کس کا اسے سود و ضرر کس سے
وہ کون سی جفا ہے کہ جو تم نے کی نہیں
وہ کون سا ستم ہے جو میں نے سہا نہیں
دل کو رو بیٹھے کہ دل لے کے وہ گھر بیٹھ رہے
ہم ادھر بیٹھ رہے اور وہ ادھر بیٹھ رہے