Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Wafa Naqvi's Photo'

وفا نقوی

1983 | علی گڑہ, انڈیا

نئی نسل کے نمائندہ شاعروں اور فکشن نگاروں میں شامل

نئی نسل کے نمائندہ شاعروں اور فکشن نگاروں میں شامل

وفا نقوی کے اشعار

15
Favorite

باعتبار

زمیں اٹھے گی نہیں آسماں جھکے گا نہیں

انا پرست ہیں دونوں کے خاندان بہت

ایک ہی رنگ میں جینے کا ہنر سیکھا ہے

ہم سے ہر بات پہ چہرہ نہیں بدلا جاتا

اس بھیڑ میں دنیا کی ہم تم نہ بچھڑ جائیں

میں تم پہ نظر رکھوں تم مجھ پہ نظر رکھنا

آیا نہ پھر بھی چاند اتر کر زمین پر

کرتے رہے درخت اشارے تمام رات

اہل جنوں پسند نہ تھے اس کو اس لیے

ٹھکرا دیا گیا مجھے مجذوب دیکھ کر

اب یہ خواہش ہے کریں لوگ ہماری غیبت

پھیل جائیں تری گلیوں میں خبر کی صورت

بس اک نشان سا باقی تھا کچے آنگن میں

پرندہ لوٹ کے آیا تو مر چکا تھا درخت

یہ سازشوں کا دور ہے اے تشنہ لب حیات

پانی تلاش کرنا سمندر کو چھوڑ کر

چھپا رہتا ہے دست آرزو خود دار لوگوں کا

بڑی مشکل سے اپنی ذات کا اظہار کرتے ہیں

سب لوگ چل رہے تھے سڑک پر ملا کے ہاتھ

دیکھا جو غور سے تو کسی کا کوئی نہ تھا

اب ان سے پائی ہے تکلیف تو شکایت کیا

ہمیں نے سر پہ چڑھایا تھا کچھ کمینوں کو

بس ایک پل کی تمنائے وصل کی خاطر

تمام عمر لگا دی گئی سنورنے میں

ہمیں سے اجنبی لہجے میں بات کرتی ہے

ہمارے گھر کی ہمارے دیار کی مٹی

یہ کسے زنجیر بستہ کر کے لائی ہے حیات

قید خانہ ہو رہا ہے کیوں منور دیکھنا

ہر دور کا شہید ترے قافلے میں ہے

ہوتی نہیں حسین تری کربلا تمام

کوئی کیسے پا سکے گا سائبانی میں سکون

دھوپ جب بیٹھی ہوئی ہو سایۂ دیوار میں

خزاں آنے نہیں دوں گا کبھی میں اپنے پھولوں پر

گلستاں کو لہو دے کر سنواروں گا یہ وعدہ ہے

غنیمت جان گھر کے اس سکوں کو

درختوں کا ابھی سایا گھنا ہے

Recitation

بولیے