وحشتؔ رضا علی کلکتوی
غزل 49
اشعار 55
مزہ آتا اگر گزری ہوئی باتوں کا افسانہ
کہیں سے تم بیاں کرتے کہیں سے ہم بیاں کرتے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
ظالم کی تو عادت ہے ستاتا ہی رہے گا
اپنی بھی طبیعت ہے بہلتی ہی رہے گی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سینے میں مرے داغ غم عشق نبی ہے
اک گوہر نایاب مرے ہاتھ لگا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کچھ سمجھ کر ہی ہوا ہوں موج دریا کا حریف
ورنہ میں بھی جانتا ہوں عافیت ساحل میں ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زمیں روئی ہمارے حال پر اور آسماں رویا
ہماری بیکسی کو دیکھ کر سارا جہاں رویا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے