یاسین ضمیر کے اشعار
ممکن ہے اشک بن کے رہوں چشم یار میں
ممکن ہے بھول جائے غم روزگار میں
زنجیر زلف سیاہ سمندر نگاہ شوخ
جاؤں کہاں فرار کا رستہ کوئی تو ہو
ہر آنکھ اک سوال تہی دست کے لئے
کب تک مروں گا میرے خدا بار بار میں
کچھ وقت اپنے ساتھ گزاروں گا میں ضمیرؔ
خود سے اگر ملا جو کبھی کوئے یار میں
کس سے کروں میں اپنی تباہی کا اب گلہ
خود ہی کماں بہ دست ہوں خود ہی شکار میں
مدت ہوئی ہے دست و گریباں ہوئے ہمیں
امید نا امیدی خدا روزگار میں