ظفر غوری
غزل 16
اشعار 4
ترا یقین ہوں میں کب سے اس گمان میں تھا
میں زندگی کے بڑے سخت امتحان میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دل میں رکھ زخم نوا راہ میں کام آئے گا
دشت بے سمت میں اک ہو کا مقام آئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لوگ سمجھے اپنی سچائی کی خاطر جان دی
ورنہ ہم تو جرم کا اقرار کرنے آئے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بے چراغاں بستیوں کو زندگی دے
اک ستم ایسا بھی کر ایجاد تازہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے