زاہدہ کمال کے اشعار
کہنا پڑا انہیں کو مسیحائے وقت بھی
جن سے ہمارے درد کا درماں نہ ہو سکا
افسانۂ حیات بنی پھول بن گئی
جب مسکرائی کوئی کلی اضطراب میں
شامل نہ ہوتے حسن کے جلوے اگر کمالؔ
ہوتا کہاں یہ نور شب ماہتاب میں
جب تک تمہارا حسن نمایاں نہ ہو سکا
روشن چراغ عالم امکان نہ ہو سکا