زیب غوری
غزل 62
اشعار 63
زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلا
میں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بڑے عذاب میں ہوں مجھ کو جان بھی ہے عزیز
ستم کو دیکھ کے چپ بھی رہا نہیں جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دل ہے کہ تری یاد سے خالی نہیں رہتا
شاید ہی کبھی میں نے تجھے یاد کیا ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری جگہ کوئی آئینہ رکھ لیا ہوتا
نہ جانے تیرے تماشے میں میرا کام ہے کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ادھوری چھوڑ کے تصویر مر گیا وہ زیبؔ
کوئی بھی رنگ میسر نہ تھا لہو کے سوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے