Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

ذوالفقار احمد تابش

1939

ذوالفقار احمد تابش کے اشعار

پیڑوں کی گھنی چھاؤں اور چیت کی حدت تھی

اور ایسے بھٹکنے میں انجان سی لذت تھی

یہ در و دیوار پر بے نام سے چپ چاپ سائے

پھولوں رستوں اور بچوں کی حفاظت چاہتے ہیں

یہ نقش خوش نما دراصل نقش عاجزی ہے

کہ اصل حسن تو اندیشۂ بہزاد میں ہے

وہ سانحہ ہوا تھا کہ بس دل دہل گئے!

اک شب میں سارے شہر کے چہرے بدل گئے

کس کا چہرہ ڈھونڈا دھوپ اور چھاؤں میں

اور خوابوں میں رنگ بھرے تو کس کے لیے

ہمارے شہر میں آنے کی صورت چاہتی ہیں

ہوائیں باریابی کی اجازت چاہتی ہیں

Recitation

بولیے