Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jaun Eliya's Photo'

جون ایلیا

1931 - 2002 | کراچی, پاکستان

پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور

پاکستان کے اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے غیر روایتی طور طریقوں کے لیے مشہور

جون ایلیا

غزل 175

نظم 17

اشعار 203

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے

ہم نے وہ زندگی گزاری ہے

میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس

خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

  • شیئر کیجیے

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا

ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

زندگی کس طرح بسر ہوگی

دل نہیں لگ رہا محبت میں

ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں

اور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں

  • شیئر کیجیے

مرثیہ 1

 

قطعہ 23

کتاب 51

ویڈیو 139

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
کلام شاعر بہ زبان شاعر

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

جون ایلیا

Jaun Elia about Ubaidullah Aleem 1/3

جون ایلیا

Jaun Elia about Ubaidullah Aleem 2/3

جون ایلیا

Jaun Elia about Ubaidullah Aleem 3/3

جون ایلیا

Jaun Elia I

جون ایلیا

Jaun Eliya at a mushaira

جون ایلیا

Jaun Eliya at a mushaira

جون ایلیا

Jaun Eliya at a mushaira

جون ایلیا

Jaun Eliya at a mushaira

جون ایلیا

Jaun Eliya at a mushaira

جون ایلیا

Jaun Eliya at a mushaira

جون ایلیا

Jaun Eliya at a mushaira

جون ایلیا

Jaun Eliya at a mushaira

جون ایلیا

Jaun Eliya reciting at a mushaira

جون ایلیا

uth samadhi se dhayan ki uth chal

جون ایلیا

اس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں

جون ایلیا

بے_قراری سی بے_قراری ہے

جون ایلیا

جز گماں اور تھا ہی کیا میرا

جون ایلیا

جو رعنائی نگاہوں کے لیے فردوس_جلوہ ہے

جون ایلیا

حال یہ ہے کہ خواہش_پرسش_حال بھی نہیں

جون ایلیا

روح پیاسی کہاں سے آتی ہے

جون ایلیا

سال_ہا_سال اور اک لمحہ

جون ایلیا

عمر گزرے_گی امتحان میں کیا

جون ایلیا

میں نہ ٹھہروں نہ جان تو ٹھہرے

جون ایلیا

کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے

جون ایلیا

ہم رہے پر نہیں رہے آباد

جون ایلیا

ہمارے زخم_تمنا پرانے ہو گئے ہیں

جون ایلیا

ہمارے زخم_تمنا پرانے ہو گئے ہیں

جون ایلیا

آپ اپنا غبار تھے ہم تو

جون ایلیا

آج بھی تشنگی کی قسمت میں

جون ایلیا

اس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں

جون ایلیا

اس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں

جون ایلیا

ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہے

جون ایلیا

بے_دلی کیا یوں_ہی دن گزر جائیں_گے

جون ایلیا

بے_قراری سی بے_قراری ہے

جون ایلیا

تنگ آغوش میں آباد کروں_گا تجھ کو

جون ایلیا

تنگ آغوش میں آباد کروں_گا تجھ کو

جون ایلیا

جو رعنائی نگاہوں کے لیے فردوس_جلوہ ہے

جون ایلیا

جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی

جون ایلیا

چارہ_سازوں کی چارہ_سازی سے

جون ایلیا

چاند کی پگھلی ہوئی چاندی میں

جون ایلیا

چلو باد_بہاری جا رہی ہے

جون ایلیا

حالت_حال کے سبب حالت_حال ہی گئی

جون ایلیا

حالت_حال کے سبب حالت_حال ہی گئی

جون ایلیا

درخت_زرد

نہیں معلوم زریونؔ اب تمہاری عمر کیا ہوگی جون ایلیا

دل نے وفا کے نام پر کار_وفا نہیں کیا

جون ایلیا

رمز

تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے جون ایلیا

رمز

تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے جون ایلیا

رمز

تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے جون ایلیا

روح پیاسی کہاں سے آتی ہے

جون ایلیا

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں

جون ایلیا

سمجھ میں زندگی آئے کہاں سے

جون ایلیا

شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم ملے تمہیں

جون ایلیا

عمر گزرے_گی امتحان میں کیا

جون ایلیا

عمر گزرے_گی امتحان میں کیا

جون ایلیا

گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا

جون ایلیا

میں نہ ٹھہروں نہ جان تو ٹھہرے

جون ایلیا

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم

جون ایلیا

ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں

جون ایلیا

کبھی جب مدتوں کے بعد اس کا سامنا ہوگا

جون ایلیا

کتنے عیش سے رہتے ہوں_گے کتنے اتراتے ہوں_گے

جون ایلیا

کتنے عیش سے رہتے ہوں_گے کتنے اتراتے ہوں_گے

جون ایلیا

کسی سے عہد_و_پیماں کر نہ رہیو

جون ایلیا

ہم کہاں اور تم کہاں جاناں

جون ایلیا

ہو کا عالم ہے یہاں نالہ_گروں کے ہوتے

جون ایلیا

ہے بکھرنے کو یہ محفل_رنگ_و_بو تم کہاں جاؤ_گے ہم کہاں جائیں_گے

جون ایلیا

یہ تیرے خط تری خوشبو یہ تیرے خواب_و_خیال

جون ایلیا

آڈیو 26

اک زخم بھی یاران_بسمل نہیں آنے کا

اے وصل کچھ یہاں نہ ہوا کچھ نہیں ہوا

تجھ میں پڑا ہوا ہوں حرکت نہیں ہے مجھ میں

Recitation

متعلقہ بلاگ

 

متعلقہ ناشرین

"کراچی" کے مزید ناشرین

 

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے