تمام
تعارف
غزل89
نظم61
شعر105
ای-کتاب119
ٹاپ ٢٠ شاعری 20
تصویری شاعری 26
آڈیو 25
ویڈیو 11
بلاگ1
دیگر
دوہا1
شہریار
غزل 89
نظم 61
اشعار 105
بے نام سے اک خوف سے دل کیوں ہے پریشاں
جب طے ہے کہ کچھ وقت سے پہلے نہیں ہوگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تو کہاں ہے تجھ سے اک نسبت تھی میری ذات کو
کب سے پلکوں پر اٹھائے پھر رہا ہوں رات کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زخموں کو رفو کر لیں دل شاد کریں پھر سے
خوابوں کی کوئی دنیا آباد کریں پھر سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لوگ سر پھوڑ کر بھی دیکھ چکے
غم کی دیوار ٹوٹتی ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہے آج یہ گلہ کہ اکیلا ہے شہریارؔ
ترسو گے کل ہجوم میں تنہائی کے لئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دوہا 1
کتاب 119
تصویری شاعری 26
زندگی جب بھی تری بزم میں لاتی ہے ہمیں یہ زمیں چاند سے بہتر نظر آتی ہے ہمیں سرخ پھولوں سے مہک اٹھتی ہیں دل کی راہیں دن ڈھلے یوں تری آواز بلاتی ہے ہمیں یاد تیری کبھی دستک کبھی سرگوشی سے رات کے پچھلے_پہر روز جگاتی ہے ہمیں ہر ملاقات کا انجام جدائی کیوں ہے اب تو ہر وقت یہی بات ستاتی ہے ہمیں
درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں زخم کیسے بھی ہوں کچھ روز میں بھر جاتے ہیں راستہ روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جاتے ہیں چھت کی کڑیوں سے اترتے ہیں مرے خواب مگر میری دیواروں سے ٹکرا کے بکھر جاتے ہیں نرم الفاظ بھلی باتیں مہذب لہجے پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی سر جھکائے ہوئے چپ_چاپ گزر جاتے ہیں