Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Tufail Chaturvedi's Photo'

طفیل چترویدی

1961 | نوئیڈا, انڈیا

طفیل چترویدی کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

ہم بزرگوں کی روایت سے جڑے ہیں بھائی

نیکیاں کر کے کبھی پھل نہیں مانگا کرتے

سبھی زخموں کے ٹانکے کھل گئے ہیں

ہمیں ہنسنا بہت مہنگا پڑا ہے

کبھی زمانہ تھا اس کی طلب میں رہتے تھے

اور اب یہ حال ہے خود کو اسی سے مانگتے ہیں

ایک سائے کی طلب میں زندگی پہنچی یہاں

دور تک پھیلا ہوا ہے مجھ میں منظر دھوپ کا

سفر انجام تک پہنچے تو کیسے

میں اپنے راستے میں خود کھڑا ہوں

وہ موسموں پر اچھالتا ہے سوال کتنے

کبھی تو یوں ہو کہ آسماں سے جواب برسے

اس کے وعدے کے عوض دے ڈالی اپنی زندگی

ایک سستی شے کا اونچے بھاؤ سودا کر لیا

نفرتوں کا عکس بھی پڑنے نہ دینا ذہن پر

یہ اندھیرا جانے کتنوں کا اجالا کھا گیا

یہ بپھرتی موج اندیشے سمندر اور میں

ڈوبتی سانسیں ہتھیلی پر مرا سر اور میں

ہر طرف پھیلا ہوا بے سمت بے منزل سفر

بھیڑ میں رہنا مگر خود کو اکیلا دیکھنا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے