عشرتیؔ گھر کی محبت کا مزا بھول گئے
دلچسپ معلومات
اکبر الہ بادی چاہتے ہوں یا نہ چاہتے ہوں مگر واقعہ یہ ہے کہ انھیں اپنے صاحبزادے عشرت حسین کو تعلیم کے لیے یوروپ بھیجنا پڑا ۔ مگر چلتے وقت بہت سے عہد و پیمان لے لیے ۔ عشرت حسین کافی عرصے تک یوروپ میں تعلیم حاصل کرتے رہے اور ان دنوں ہر انگلستان جانے والے ہندوستانی نوجوان کے متعلق یہ شبہ کیا جاتا تھا کہ یوروپ کی رنگینیوں سے بچ کر نہیں آ سکتا ،اور اکثر ہوتا بھی یہی تھا کہ انگلستان سے واپس آنے والا ہر نوجوان اپنے ساتھ کوئی یوروپین لیڈی ضرور لاتا اکبر نے عشرت حسین کو انگلستان بھیج تو دیا مگر کھٹکا لگا ہوا تھا ۔ چنانچہ ایک مرتبہ عشرت کا خط آنے میں غیر معمولی دیر ہو گئی تو ان کی فکر و تشویش اور بڑھی، خط لکھا اور یہ قطعہ نظم کر کے بھیج دیا۔
عشرتیؔ گھر کی محبت کا مزا بھول گئے
کھا کے لندن کی ہوا عہد وفا بھول گئے
پہنچے ہوٹل میں تو پھر عید کی پروا نہ رہی
کیک کو چکھ کے سوئیوں کا مزا بھول گئے
بھولے ماں باپ کو اغیار کے چرنوں میں وہاں
سایۂ کفر پڑا نور خدا بھول گئے
موم کی پتلیوں پر ایسی طبیعت پگھلی
چمن ہند کی پریوں کی ادا بھول گئے
کیسے کیسے دل نازک کو دکھایا تم نے
خبر فیصلۂ روز جزا بھول گئے
بخل ہے اہل وطن سے جو وفا میں تم کو
کیا بزرگوں کی وہ سب جود و عطا بھول گئے
نقل مغرب کی ترنگ آئی تمہارے دل میں
اور یہ نکتہ کہ مری اصل ہے کیا بھول گئے
کیا تعجب ہے جو لڑکوں نے بھلایا گھر کو
جب کہ بوڑھے روش دین خدا بھول گئے
- کتاب : kulliyaat-e-akbar (Pg. 213)
- مطبع : farid book dipot
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.