منظور ہے گزارش احوال واقعی
دلچسپ معلومات
۱۸۵۲ء
منظور ہے گزارش احوال واقعی
اپنا بیان حسن طبیعت نہیں مجھے
سو پشت سے ہے پیشۂ آبا سپہ گری
کچھ شاعری ذریعۂ عزت نہیں مجھے
آزادہ رو ہوں اور مرا مسلک ہے صلح کل
ہرگز کبھی کسی سے عداوت نہیں مجھے
کیا کم ہے یہ شرف کہ ظفرؔ کا غلام ہوں
مانا کہ جاہ و منصب و ثروت نہیں مجھے
استاد شہ سے ہو مجھے پرخاش کا خیال
یہ تاب یہ مجال یہ طاقت نہیں مجھے
جام جہاں نما ہے شہنشاہ کا ضمیر
سوگند اور گواہ کی حاجت نہیں مجھے
میں کون اور ریختہ ہاں اس سے مدعا
جز انبساط خاطر حضرت نہیں مجھے
صحرا لکھا گیا ذرا امتثال امر
دیکھا کہ چارہ غیر اطاعت نہیں مجھے
مقطع میں آ پڑی ہے سخن گسترانہ بات
مقصود اس سے قطع محبت نہیں مجھے
روئے سخن کسی کی طرف ہو تو رو سیاہ
سودا نہیں جنوں نہیں وحشت نہیں مجھے
قسمت بری سہی پہ طبیعت بری نہیں
ہے شکر کی جگہ کہ شکایت نہیں مجھے
صادق ہوں اپنے قول میں غالبؔ خدا گواہ
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.