مذہب مذہب میں فرق اور لڑائی جھگڑے
ایشیا کے لوگوں کا خیال دھرم مذہب کی طرف زیادہ رہتا ہے اور آج کل کے یورپ والوں کا سائنس و گیان کی طرف! دنیا کے سب بڑے بڑے مذہب جن کے نام لیوا موجود ہیں اور لگ بھگ وہ سب جن کے نام لیوا نہیں رہے، ایشیا ہی میں پیدا ہوئے۔ ایشیا والوں کی ساری زندگی پر مذہب کی چھاپ رہتی ہے۔ ہندو، مسلمان، یہودی، پارسی، بودھی، کانفیوشس اور رومن، کیتھولک عیسائیوں کے بھی رہن سہن، کھان پین، آچار وچار سب پر دھرم کی چھاپ رہتی ہے۔ ہر مذہب والا یہی چاہتا ہے کہ میرا مذہب زندگی کے ہر کام میں مجھے راستہ دکھائے۔ ہر مذہب اپنے ملک اور زمانہ کے مطابق اس فرض کو پورا کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ آہستہ آہستہ ہر مذہب میں کچھ لوگ پیدا ہو جاتے ہیں جو انہیں باتوں میں بال کی کھال نکالتے رہتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بیجا زور دیتے ہیں۔ ان کا مذہب کٹر اور بے جان بننے لگتا ہے۔ اس کی لچک جاتی رہتی ہے۔ وہ ضرورت کے مطابق اپنے رسم و رواج کو بھی بدل نہیں سکتا۔ وہ نکمی غیر ضروری چیزوں میں چپک جاتا ہے۔ ضروری اور کام کی چیزوں کو بھول جاتا ہے یہاں تک کہ جو راستہ نیکی اور بھلائی کا راستہ تھا وہی برائی اور بربادی کا راستہ بن جاتا ہے۔ اکثر انہیں غیر ضروری باتوں میں مذہب مذہب میں فرق اور لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں۔
ہری جن سیوک، 18 جنوری 1948
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.