بہار جاں فزا ہے یار کا خط
بہار جاں فزا ہے یار کا خط
بنا تار نظر رخسار کا خط
ہوا پارہ دل خود کار کا خط
نہ آیا پر بوا خونخوار کا خط
سرور آرا نہیں رخسار کا خط
پڑھا جاتا نہیں مے خوار کا خط
کسی کٹنی کی بد کاری کا شر ہے
شرارت سے ہے پر بد کار کا خط
بہا دل خون ہو ہو کر نہ آیا
مہینہ ہو گیا سرکار کا خط
بگاڑا نقش الفت بد گہر نے
دکھا کر گوہر مردار کا خط
بوا صد حیف ہے پیارے نے مجھ کو
نہ لکھا ایک دن بھی پیار کا خط
ہو خوش خبری تجھے اے بلبل دل
صبا لائی گل گلزار کا خط
بتا دیتے ہیں سرخی دیکھ کر ہم
کہ ہے یہ کسبئ بدکار کا خط
اڑایا تیر سا شوق نظر نے
کسی کے طالب دیدار کا خط
چڑھا بیگم کو ایسا پیار کا جن
گری وہ دیکھتے ہی یار کا خط
بوا انکار میں اقرار کیسا
خط تقدیر ہے انکار کا خط
دکھاتی کیوں نہ بیگم سب کو باجی
جو ہوتا طالع بیدار کا خط
ابھی شکوہ نہ کر پائی تھی عنقاؔ
کہ لایا ڈاکیہ سرکار کا خط
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.