بیٹھنا تھا کہ ہوا ہو گیا توسن ان کا
بیٹھنا تھا کہ ہوا ہو گیا توسن ان کا
بھولنے کی نہیں بندی کبھی آسن ان کا
جوے کی لت بھی لگا دی مرے نواب کو اوئی
زندہ درگور ہو باجی موا دشمن ان کا
ہیں یہ بچھڑی ہوئی ٹکیائی کے خاطر نالے
صاف بتلاتا ہے مجھ کو بوا شیون ان کا
وہ برستے ہوئے پانی میں مغل جان کے ساتھ
کھیلنا باغ میں جا جا بوا ساون ان کا
پچھلے ساون میں تو تھے سوت کے گھر میں دولہا
دیکھیے اب کی کہاں ہو بوا ساون ان کا
حشر میں پیش خدا تینوں کی ہوگی پیشی
میں بھی نواب بھی اور تیسرا دامن ان کا
پانچ انعام کے ماما ابھی کھن سے گن لو
آج کرواؤ کسی ڈھب سے جو درشن ان کا
چھوٹتا یوں ہی رہے گا موا پیچھے آپا
مورنی سی مری آواز سے ارگن ان کا
دولہا بھائی پہ موئی ہو نہ گئی ہو عاشق
گوندھتی نام ہے کیوں ہار میں مالن ان کا
ہند میں تیر سے پہنچیں مرے دولہا یارب
ہو چکے خیر سے جب جلسۂ لندن ان کا
رشک آئینہ ہے بیگم بوا گدرایا ہوا
فتنہ انگیز بلا خیز ہے جوبن ان کا
آل احمد کے ثنا خوان ہیں محسنؔ باجی
کیوں پس مرگ معطر نہ ہو مدفن ان کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.