چنگیز خاں سے کم نہیں خوں خوار کا مزاج
چنگیز خاں سے کم نہیں خوں خوار کا مزاج
دشمن کا ہو نہ جو ہے مرے یار کا مزاج
کچھ پیچ ہے جو بگڑی نبی جان سے حضور
کیا جانتی نہیں ہوں میں سرکار کا مزاج
مزدورنی کے عشق میں شاید سڑی ہوا
گھر والا پوچھتا ہے جو دیوار کا مزاج
اپنے حرم سے تم نے منگائی مری خبر
بیری سے کوئی پوچھتا ہے یار کا مزاج
دولت نسا سے اشرفی خانم نے سچ کہا
ماشہ گھڑی میں تولہ ہے زردار کا مزاج
کیونکر خفا نہ تم سے ہو نرگس ستارہ جان
پوچھا کرو نہ رات کو بیمار کا مزاج
خاطر میں جوں جوں کرتی ہوں چندو بندوڑ کی
ملتا نہیں فلک پہ ہے مردار کا مزاج
طوطے کی طرح بچی سے کی بے مروتی
کیسا برا ہے آدھے وفادار کا مزاج
پہلے نہیں کی بعد کیا جس نے جو کہا
ہے ہے بہت برا ہے یہ انکار کا مزاج
کیسی ہیں بوڑھے چونڈے پہ یہ مہربانیاں
پوچھا جو آج ساس گنہ گار کا مزاج
ہاں کے سوا نہیں نہیں آئی زبان پر
ہرگز اجی نہیں مرا انکار کا مزاج
ناحق خفا ہو مجھ سے اگر ہو تو خوش رہو
اے باجی ہے نہیں مرا تکرار کا مزاج
اے جانؔ دل حرام سے پرہیز کیا کرے
رہتا نہیں ہے قابو میں بیمار کا مزاج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.