در بدر بھیک ہی مانگے گا موا میرے بعد
در بدر بھیک ہی مانگے گا موا میرے بعد
یاد رکھنا یہ مری بات بوا میرے بعد
کسبی کیا کیا نہ لگائے گی بلا میرے بعد
ریش میں کون لگائے گی حنا میرے بعد
پھول بھی دو نہ چڑھائے مری تربت پہ کبھی
ایسے سوکن نے دیئے پھول پڑھا میرے بعد
بوا کیا کیا نہ بگاڑیں گے گھروندا اپنا
لوٹ لے گی موئی کسبی کی ادا میرے بعد
ظلم سہہ سہہ کے چھنالوں کے پشیماں ہوں گے
میرے جینے کی وہ مانگیں گے دعا میرے بعد
میں بوا ان کے لیے شوق سے لوں راہ عدم
راہ پر لائے جو دولہا کو خدا میرے بعد
رنگ کیا کیا نہ موئی لائے گی مہندی بیگم
خون تھوکے گی ہزاروں میں حنا میرے بعد
سامنے پھوٹے اگر شیخ تو منہ نوچ لوں میں
کہتا سب کچھ بوا پھرتا ہے موا میرے بعد
پانی ہو ہو کے بہیں گی یہ جفائیں قبلہ
جوش پر آئے گا جب خون وفا میرے بعد
ستم یار سے کہتی ہے وفا کی حسرت
ہوگی اب کس پہ نگوڑی یہ جفا میرے بعد
ہائے نواب ستمگر کی کدورت نہ گئی
ہوگی حسرت کی لب گور صدا میرے بعد
منہ لگے بھڑوے بنائیں گے نہ کیا کیا ابتر
چوک جا جا کے نہ ہو جائیں گے کیا میرے بعد
جیتے جی شرم نہ محسنؔ کو جب آئی گوئیاں
خاک آئے گی نگوڑے کو حیا میرے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.