Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دکھاؤ تن تن گھڑی نہ موہن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

محسن خان محسن

دکھاؤ تن تن گھڑی نہ موہن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

محسن خان محسن

MORE BYمحسن خان محسن

    دکھاؤ تن تن گھڑی نہ موہن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    ہے چند روزہ یہ حسن و جوبن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    فراز کھٹکا نشیب کا ہے بوا یہ عالم فریب کا ہے

    صدا ہے گھڑیال کی یہ ٹھن ٹھن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    کہا جو عنقاؔ نے جاؤں گی اب حضور کل ول کو آؤں گی اب

    تو کہتے کیا ہیں پکڑ کے دامن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    نہ رہ تو بیگم بوا کشیدی جو رکھے رنڈی موا وہ شیدی

    تو تو بھی جا جا کے کھیل ساون گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    نہ میخ پردے میں گاڑ باجی کسی سے تو مت بگاڑ باجی

    اڑے گا باد فنا سے چلمن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    گھڑی بوا دس بجانے کو ہے ہمارا دولہا بھی آنے کو ہے

    گھڑی گھڑی کھول تو نہ روزن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    کرو نہ توسن ہوا چمن میں نہ ڈالو سن سن کسی کے من میں

    جما جما کر نہ بیٹھو آسن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    اتار سایہ پہن لے ساری دکھا دے جوبن کی مینا کاری

    نہ کر تو نخرے بہت فرنگن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    کراؤ جلسے بلاؤ ہمدم اڑاؤ چھینٹے تو دم دما دم

    نہیں ہے دم کا بھروسا ساقن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    کسی سے رکھو کپٹ نہ کھٹ پٹ گھڑی کی کہتی ہے صاف کھٹ پٹ

    سہیلی کھٹ ہی سے دید و درشن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    غرور بے جا ہے مال و زر کا یہ قول سچ ہے کسی بشر کا

    صدائے زر کا ہے قول کھن کھن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    پڑے نہ نازک رگوں پہ چھالا ہے جلد کا رنگ کالا کالا

    گھڑی کلائی کی کھول بکن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    نواب کمرے میں جا رہے ہیں مصاحب ان کو بنا رہے ہیں

    گھڑی سے قبلہ سجاؤ آنگن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    زبان محسنؔ ہے مست قمری غزل ہے جادو بلا ہے ٹھمری

    مگر کسی کا رہا نہ جوبن گھڑی میں کچھ ہے گھڑی میں کچھ ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے