گئی تھی دیکھنے باجی میں سورج کنڈ کا میلا
گئی تھی دیکھنے باجی میں سورج کنڈ کا میلا
بچی ہوں پستے پستے مردوؤں کا یہ ہوا ریلا
لگے دھکے پہ دھکے ایسے انگیا ہو گئی پرزے
مری پتھر کی چھاتی تھی ستم میں نے جو یہ جھیلا
اجی پتھر پڑیں ایسی ہنسی پر نیکی خانم کی
لگا ہے اونہی کیسا آ کے میری آنکھ میں ڈھیلا
فتح خاں نام ہے اس کا وہ ہے دکھنی سواروں میں
اسی پر میں ہوں مرتی اے بوا باندھے ہے جو سیلا
مجھے کسبی سمجھ کر گھورتا تھا مجھ کو میلے میں
مہینوں بائی جی لڑکا مری گودی میں جو کھیلا
سخاوت کا پتہ کوسوں تلک باجی نہیں ملتا
ہوا حاتم بھی کیا جا کے نگوڑے سوم کا چھیلا
کسی نے آج کل مجھ کو دیا جو ایک بھی پیسہ
میں سمجھی مارا حاتم نے یہ سر میں سوم کے ڈھیلا
ہمیشہ سے نہیں کچھ مرد کی رنڈی کو خواہش ہے
مری نارنگیوں سے آپ کا بہتر نہیں کیلا
ترے صدقے میں میں نے جانؔ صاحب آن کر دیکھا
سنا کرتی تھی برسوں سے میں سورج کنڈ کا میلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.