حسن اس کا جانؔ صاحب روح کو مرغوب ہے
حسن اس کا جانؔ صاحب روح کو مرغوب ہے
جو اجی نام خدا اللہ کا محبوب ہے
نوح کی اولاد آنسو دل بوا ایوب ہے
ایک دیدہ ہے مرا آدم تو اک یعقوب ہے
گل کھلا کر باغ سے کیا کوئی آئی اے نسیم
کیوں لجائی آنکھ اس نرگس کی کیوں محجوب ہے
آبرو لینے کا رہتا ہے یہ طالب رات دن
نس کٹا خواجہ سرا بیری مرا مطلوب ہے
جوتیاں کھائیں نہ بچکانہ چرائیں جوتیاں
سمدھنوں نے اے میاں مجھ کو کیا محجوب ہے
میر موسیٰ مضحکے کا ہے اگر اس کا کلام
جانؔ صاحب شاعروں میں او ہی کیسا خوب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.