خدا نے دی ہے بی نام خدا کس شان کی صورت
خدا نے دی ہے بی نام خدا کس شان کی صورت
خدا شاہد ہے سو میں ایک بندی جانؔ کی صورت
مری مینا تو اک جنگلو تھی اک انسان کی صورت
لگا کے دل بنی حیوان سے حیوان کی صورت
وہ دل ہی اور تھا پروانی تھی جو شمع والے پر
پڑھوں لاحول اب دیکھوں جو اس شیطان کی صورت
جوے میں بیل ہار ارنہ مرے جھگڑے میں چھوڑ آیا
قدیمی فیض آبادی کا گاڑی بان کی صورت
وہ سونا پھٹ پڑے جس سے کہ ٹوٹیں کان اے گوہر
پہن کے بالیاں کندن نے کی کیا کان کی صورت
بوا وہ جانور جیسی بھینسا پاری کی کسبی نے
جلی ہوں یہ محبت اڑ گئی اس بان کی صورت
ہنسی اچھی نہیں یاسین منہ پر تھوک دینے کی
ادب لازم ہے چہرے کا میاں قرآن کی صورت
نہ کیونکر آنسوؤں سے یہ رہیں پلکیں مری بھیگی
سدا پانی میں رہتا کھیت ہے یہ دھان کی صورت
مرے وحشی بنایا آ کے اس جنگل میں گھر تو نے
جہاں کوسوں نظر آتی نہیں انسان کی صورت
مجھے اس نس کٹے کے ہاتھ سے یہ رنج پہنچا ہے
کبھی دیکھوں نہ مونگا اس موے مرجان کی صورت
مرے نواب سے دولہن کا اپنی منہ وہ ڈھکوائیں
موے اک سرخ رو ہونے کے مونگا جان کی صورت
مجھے نفرت ہے صورت سے نگوڑے جانؔ صاحب کی
وہ اس کی شکل کیا ہے اے بوا قربان کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.