کس پہ جھپٹا موا شکاری آج
کس پہ جھپٹا موا شکاری آج
چیخ پر چیخ کس نے ماری آج
آدھی بر سر تمہاری ساری آج
دیکھ لی ہم نے ساری پیاری آج
سوت کو بھیجئے سواری آج
ہے اسی رو سیہ کی باری آج
دیکھ لی ہم نے شب کی بیداری
مانتی کیوں نہیں وہ واری آج
ہے دل آرام دیتی ہے آرام
کیوں نہ بلوائیں رام پیاری آج
ایسا مارا موئی کو پھرتی ہے
ماری ماری تمہاری ماری آج
کل کی گردھاری چھوڑ دو کل پر
دیکھو کیا دیتے ہیں مراری آج
ایسی بے خبری اوئی معاذ اللہ
نہیں لیتے خبر ہماری آج
الٹے الٹے ہوئے ہیں شوق انہیں
لونڈے بلوائے راس دھاری آج
کیوں نہ بلوایا مال زادی کو
کسبی کیا ہو گئی دلاری آج
ہوتی دل میں نہ گر وہ پردہ نشیں
مجھ سے کیوں ہوتی پردہ داری آج
کل چمن میں تھی گل کے پہلو میں
شبو پھرتی ہے ماری ماری آج
خاک ساروں سے ہے ملال انہیں
ملی مٹی میں خاک ساری آج
ہائے افسوس چھٹ گئی عنقاؔ
رہا محسنؔ بہ اشک و زاری آج
راست کہتی ہوں آپ کا عنقاؔ
حصہ ہے ریختی نگاری آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.