Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نماز پڑھ پڑھ کے تو گناہوں سے اپنے توبہ بوا کیا کر

میر یار علی جان

نماز پڑھ پڑھ کے تو گناہوں سے اپنے توبہ بوا کیا کر

میر یار علی جان

MORE BYمیر یار علی جان

    نماز پڑھ پڑھ کے تو گناہوں سے اپنے توبہ بوا کیا کر

    نہ جان ہندو پہ دے دوگانہ خدا خدا کر خدا خدا کر

    نہ دیکھ دولہا کو ساس نندوں کے آگے گھونگھٹ اٹھا اٹھا کر

    نئی نویلی دلہن ہے بچی ابھی تو دو چار دن حیا کر

    وبال جینا ہے دم الجھتا ہے کیا کروں بال میں بڑھا کر

    جو اپنے عاشق تھے چل بسے اوہی مجھ کو جنجال میں پھنسا کر

    نکاحی بیاہی کو چھوڑ بیٹھے متاعی رنڈی کو گھر میں ڈالا

    بنایا صاحب امام باڑھ خدا کی مسجد کو تم نے ڈھا کر

    وہ ایک دن تھا کہ میرے آگے کبھی نہ اس کی تھی دال گلتی

    بھرے ہیں گالوں پہ اب تو چاول کرے وہ باتیں چبا چبا کر

    کریں نہ مجھ پہ وہ فرق اتنا کچھ ان کے گھر میں پڑی نہیں ہوں

    کروڑوں ایسے بگاڑ ڈالے گھروندے میں نے بنا بنا کر

    یہ ڈر ہے جپی کی طرح سر پر نہ تیرے چڑھ بیٹھے چوٹی والا

    کنواری بالی ہے موتی بیگم نہ بال کھولے ہوئے پھرا کر

    لگائی سوسن نے ایسی مسی کہ جیسے بطخ نے کھائی کیچڑ

    کسی نے مارا ہے منہ پہ پتھر نہیں یہ آئی ہے پان کھا کر

    وہ بات اگلی نہ یاد رکھی ابھی سے بھولے ہماری چاہت

    مجھے نہ کھونی تھی اپنی عزت تمہاری دم بازیوں میں آ کر

    سوا تمہارے کسی سے میں نے نہ رکھ کے روٹی پہ بوٹی کھائی

    اگر نہ مانو اٹھا لوں تیسوں کلام صاحب ابھی منگا کر

    گیا تھا گنگا مہاجن آتے ہی پہنچا بالے میاں کے میلے

    نہ ٹالے بالے بناؤ صاحب منگا دو بالے مرے چھڑا کر

    نصیب سیدھا اگر ہے میرا لچکتی نکلے گی کھاٹ اس کی

    وہ مٹکہ نہ پائے گی جس نے بھیجا ہے الٹی پلٹی تمہیں پڑھا کر

    جو دکھ اٹھانے کی تھی نہ طاقت ہوئی تھی راضی وہ کچ دلی کیوں

    ذلیل اس کو بھی ساتھ اپنے کیا زناخی نے غل مچا کر

    جدائی اس کی تو ایک دم کی نہیں گوارا ہے مجھ کو لوگو

    تمام کنبے کو چھوڑ بیٹھی میں جانؔ صاحب سے دل لگا کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے