نماز پڑھ پڑھ کے تو گناہوں سے اپنے توبہ بوا کیا کر
نماز پڑھ پڑھ کے تو گناہوں سے اپنے توبہ بوا کیا کر
نہ جان ہندو پہ دے دوگانہ خدا خدا کر خدا خدا کر
نہ دیکھ دولہا کو ساس نندوں کے آگے گھونگھٹ اٹھا اٹھا کر
نئی نویلی دلہن ہے بچی ابھی تو دو چار دن حیا کر
وبال جینا ہے دم الجھتا ہے کیا کروں بال میں بڑھا کر
جو اپنے عاشق تھے چل بسے اوہی مجھ کو جنجال میں پھنسا کر
نکاحی بیاہی کو چھوڑ بیٹھے متاعی رنڈی کو گھر میں ڈالا
بنایا صاحب امام باڑھ خدا کی مسجد کو تم نے ڈھا کر
وہ ایک دن تھا کہ میرے آگے کبھی نہ اس کی تھی دال گلتی
بھرے ہیں گالوں پہ اب تو چاول کرے وہ باتیں چبا چبا کر
کریں نہ مجھ پہ وہ فرق اتنا کچھ ان کے گھر میں پڑی نہیں ہوں
کروڑوں ایسے بگاڑ ڈالے گھروندے میں نے بنا بنا کر
یہ ڈر ہے جپی کی طرح سر پر نہ تیرے چڑھ بیٹھے چوٹی والا
کنواری بالی ہے موتی بیگم نہ بال کھولے ہوئے پھرا کر
لگائی سوسن نے ایسی مسی کہ جیسے بطخ نے کھائی کیچڑ
کسی نے مارا ہے منہ پہ پتھر نہیں یہ آئی ہے پان کھا کر
وہ بات اگلی نہ یاد رکھی ابھی سے بھولے ہماری چاہت
مجھے نہ کھونی تھی اپنی عزت تمہاری دم بازیوں میں آ کر
سوا تمہارے کسی سے میں نے نہ رکھ کے روٹی پہ بوٹی کھائی
اگر نہ مانو اٹھا لوں تیسوں کلام صاحب ابھی منگا کر
گیا تھا گنگا مہاجن آتے ہی پہنچا بالے میاں کے میلے
نہ ٹالے بالے بناؤ صاحب منگا دو بالے مرے چھڑا کر
نصیب سیدھا اگر ہے میرا لچکتی نکلے گی کھاٹ اس کی
وہ مٹکہ نہ پائے گی جس نے بھیجا ہے الٹی پلٹی تمہیں پڑھا کر
جو دکھ اٹھانے کی تھی نہ طاقت ہوئی تھی راضی وہ کچ دلی کیوں
ذلیل اس کو بھی ساتھ اپنے کیا زناخی نے غل مچا کر
جدائی اس کی تو ایک دم کی نہیں گوارا ہے مجھ کو لوگو
تمام کنبے کو چھوڑ بیٹھی میں جانؔ صاحب سے دل لگا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.