پیسہ تھا پاس رہتے تھے ہر آن آشنا
پیسہ تھا پاس رہتے تھے ہر آن آشنا
یا دور دور کرتے ہیں اے جان آشنا
ایسا لہو زمانے کا اب ہو گیا سفید
دشمن ہوئے ہیں جو تھے مری جان آشنا
دیکھوں گی بے قرار ہوں مرتی ہوں سچ یہ ہے
آنکھیں ہیں دل ہے جان ہے ایمان آشنا
ہرگز نہیں نگوڑے خصم میں ذرا وہ بات
اس دل کے جو نکالے گا ارمان آشنا
قالب ہوں جن کے دو اجی اور ایک جان ہو
وہ آشنا پہ ہوتے ہیں قربان آشنا
اے جانؔ عاشقانہ کہو طور کی طرح
ہیں جن محاوروں سے مرے کان آشنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.