پھر باجی جان بھڑوے نے جھگڑا کیا شروع
پھر باجی جان بھڑوے نے جھگڑا کیا شروع
میں چاہتی تھی ختم ہو الٹا ہوا شروع
حسن و شباب یار کا پھٹنا ہوا شروع
گویاں غضب کہ ہو گیا فتنہ نیا شروع
ان کو یہ خبط مجھ سے ہو آغاز داستاں
میں اس خیال میں کہ کریں دل ربا شروع
مانا کہ ہم نے سوت کو کروا دیا حقیر
یہ تو بتاؤ کس نے یہ جھگڑا کیا شروع
دولہا کی تاک جھانک نے بیگم جھکا دیا
جا جا کے چوک کر دیا پھر جھانکنا شروع
انجام جب بخیر ہو تب جانوں خیر ہے
دہلا رہا ہے دل کو موئی بات کا شروع
ہم کو نہ چھیڑو کہہ دیا رو رو کے ورنہ ہم
کر دیں گے دولہا یار رہے کوسنا شروع
پھر شیخ جی نے پاؤں نکالے ہیں پیٹ سے
پھر وہ شرارتیں موا کرنے لگا شروع
کیا جانے آگے چل کے وہ بھڑوا کرے گا کیا
اچھا نہیں نگوڑے کا جب اے بوا شروع
کیوں کر نہ نور حسن سے ہو چودھویں کا چاند
دلہن کا چودھواں ہوا نام خدا شروع
محسنؔ نہیں وہ فتنۂ خوابیدہ ہے بوا
مجھ کو یہ ڈر ہے حشر نہ کر دے موا شروع
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.